تفسير ابن كثير



سورۃ الانشقاق

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ[7] فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا[8] وَيَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِهِ مَسْرُورًا[9] وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ وَرَاءَ ظَهْرِهِ[10] فَسَوْفَ يَدْعُو ثُبُورًا[11] وَيَصْلَى سَعِيرًا[12] إِنَّهُ كَانَ فِي أَهْلِهِ مَسْرُورًا[13] إِنَّهُ ظَنَّ أَنْ لَنْ يَحُورَ[14] بَلَى إِنَّ رَبَّهُ كَانَ بِهِ بَصِيرًا[15]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پس لیکن وہ شخص جسے اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا ۔ [7] سو عنقریب اس سے حساب لیا جائے گا، نہایت آسان حساب۔ [8] اور وہ اپنے گھر والوں کی طرف خوش خوش واپس آئے گا۔ [9] اور لیکن وہ شخص جسے اس کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ کے پیچھے دیا گیا ۔ [10] تو عنقریب وہ بڑی ہلاکت کو پکارے گا ۔ [11] اور بھڑکتی آگ میں داخل ہوگا ۔ [12] بلاشبہ وہ اپنے گھر والوں میں خوش تھا۔ [13] یقینا اس نے سمجھا تھا کہ وہ کبھی ( اپنے رب کی طرف) واپس نہیں لوٹے گا ۔ [14] کیوں نہیں ! یقینا اس کا رب اسے خوب دیکھنے والا تھا۔ [15]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] تو (اس وقت) جس شخص کے داہنے ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا [7] اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا [8] اور وه اپنے اہل کی طرف ہنسی خوشی لوٹ آئے گا [9] ہاں جس شخص کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا [10] تو وه موت کو بلانے لگے گا [11] اور بھڑکتی ہوئی جہنم میں داخل ہوگا [12] یہ شخص اپنے متعلقین میں (دنیا میں) خوش تھا [13] اس کا خیال تھا کہ اللہ کی طرف لوٹ کر ہی نہ جائے گا [14] کیوں نہیں، حاﻻنکہ اس کا رب اسے بخوبی دیکھ رہا تھا [15]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] تو جس کا نامہٴ (اعمال) اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا [7] اس سے حساب آسان لیا جائے گا [8] اور وہ اپنے گھر والوں میں خوش خوش آئے گا [9] اور جس کا نامہٴ (اعمال) اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا [10] وہ موت کو پکارے گا [11] اور وہ دوزخ میں داخل ہو گا [12] یہ اپنے اہل (و عیال) میں مست رہتا تھا [13] اور خیال کرتا تھا کہ (خدا کی طرف) پھر کر نہ جائے گا [14] ہاں ہاں۔ اس کا پروردگار اس کو دیکھ رہا تھا [15]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 7، 8، 9، 10، 11، 12، 13، 14، 15،

باب

پھر فرمایا ” جس کے داہنے ہاتھ میں اس کا اعمال نامہ مل جائے گا اس کا حساب سختی کے بغیر نہایت آسانی سے ہو گا اس کے چھوٹے اعمال معاف بھی ہو جائیں گے اور جس سے اس کے تمام اعمال کا حساب لیا جائے گا وہ ہلاکت سے نہ بچے گا۔ “

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس سے حساب کا مناقشہ ہو گا وہ تباہ ہو گا، تو ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: قرآن میں تو ہے کہ نیک لوگوں کا بھی حساب ہو گا «فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَّسِيْرًا» [84-الإنشقاق:8] ‏‏‏‏ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دراصل یہ وہ حساب نہیں یہ تو صرف پیشی ہے جس سے حساب میں پوچھ گچھ ہو گی وہ برباد ہو گا۔ [صحیح بخاری:4939] ‏‏‏‏
10437

دوسری روایت میں ہے کہ یہ بیان فرماتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی اپنے ہاتھ پر رکھ کر جس طرح کوئی چیز کریدتے ہیں اس طرح اسے ہلا جلا کر بتایا مطلب یہ ہے کہ جس سے باز پرس اور کرید ہو گی وہ عذاب سے بچ نہیں سکتا۔ [ضعیف] ‏‏‏‏

خود ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس سے باقاعدہ حساب ہو گا وہ تو بے عذاب پائے نہیں رہ سکتا اور «حساب یسیر» سے مراد صرف پیشی ہے حالانکہ اللہ خوب دیکھتا رہا ہے۔

ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا مانگ رہے تھے «اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابًا يَسِيرًا» جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول! یہ آسان حساب کیا ہے؟ فرمایا: صرف نامہ اعمال پر نظر ڈال لی جائیگی اور کہہ دیا جائے گا کہ جاؤ ہم نے درگزر کیا لیکن اے عائشہ جس سے اللہ حساب لینے پر آئے گا وہ ہلاک ہو گا۔ [مسند احمد:48/6:صحیح] ‏‏‏‏

غرض جس کے دائیں ہاتھ میں نامہ اعمال آئے گا وہ اللہ کے سامنے پیش ہوتے ہی چھٹی پا جائے گا اور اپنے والوں کی طرف خوش خوش جنت میں واپس آئے گا۔
10438

طبرانی میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں تم لوگ اعمال کر رہے ہو اور حقیقت کا علم کسی کو نہیں عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ تم اپنے اعمال کو پہچان لو گے بعض وہ لوگ ہوں گے جو ہنسی خوشی اپنوں سے آ ملیں گے اور بعض ایسے ہوں کہ رنجیدہ افسردہ اور ناخوش واپس آئیں گے اور جسے پیٹھ پیچھے سے بائیں ہاتھ میں ہاتھ موڑ کر نامہ اعمال دیا جائے گا وہ نقصان اور گھاٹے کی پکار پکارے گا ہلاکت اور موت کو بلائے گا اور جہنم میں جائے گا دنیا میں خوب ہشاش بشاش تھا بے فکری سے مزے کر رہا تھا آخرت کا خوف عاقبت کا اندیشہ مطلق نہ تھا اب اس کو غم و رنج، یاس محرومی و رنجیدگی اور افسردگی نے ہر طرف سے گھیر لیا یہ سمجھ رہا تھا کہ موت کے بعد زندگی نہیں۔ اسے یقین نہ تھا کہ لوٹ کر اللہ کے پاس بھی جانا ہے۔

پھر فرماتا ہے کہ ” ہاں ہاں اسے اللہ ضرور دوبارہ زندہ کر دے گا جیسے کہ پہلی مرتبہ اس نے اسے پیدا کیا پھر اس کے نیک و بد اعمال کی جزا و سزا دے گا بندوں کے اعمال و احوال کی اسے اطلاع ہے اور وہ انہیں دیکھ رہا ہے۔“
10439



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.